میری آنکھوں سے گزر کر دل و جاں میں آنا



میری آنکھوں سے گزر کر دل و جاں میں آنا
جسم میں ڈھل کے مری روح رواں میں آنا

کھو نہ جانا مری جاں سرحد جاں تک آ کے
قرب کا پاس لیے بعد کراں میں آنا

میں ترے حسن کو رعنائی معنی دے دوں
تو کسی شب مرے انداز بیاں میں آنا

ساتھ چلنے کو رفیق رہ دنیا ہیں بہت
تو مرے ساتھ مرے اپنے جہاں میں آنا

لا مکاں شعر کی بندش میں سمٹنا پل بھر
آسماں آئینۂ آب رواں میں آنا

عشق نے دیکھ لیے حسن میں آفاق تمام
ایک سکتے کا وہ عمر گزراں میں آنا

زینت دست حنائی ہے یہی دزد حنا
غیب کا معرضۂ وقت و مکاں میں آنا

تشنۂ نور مری فکر کے مہتاب و نجوم
مرے خورشید مری کاہکشاں میں آن


Post a Comment

0 Comments