کسی بھی شہر میں جاؤ کہیں قیام کرو



کسی بھی شہر میں جاؤ کہیں قیام کرو
کوئی فضا کوئی منظر کسی کے نام کرو

دعا سلام ضروری ہے شہر والوں سے
مگر اکیلے میں اپنا بھی احترام کرو

ہمیشہ امن نہیں ہوتا فاختاؤں میں
کبھی کبھار عقابوں سے بھی کلام کرو

ہر ایک بستی بدلتی ہے رنگ روپ کئی
جہاں بھی صبح گزارو ادھر ہی شام کرو

خدا کے حکم سے شیطان بھی ہے آدم بھی
وہ اپنا کام کرے گا تم اپنا کام کرو

Post a Comment

0 Comments