درد بھرے اشعار


کوئی زندگی کی آزمائشوں سے گزرا
کوئی عشق کا روگ لگا بیٹھا
کوئی قلم سے درد لکھنے لگا
کوئی شاعر خود کو بنا بیٹھا



میں نے بُلبُل س جو پوچھا دردِ فرقت کا علاج
شاخِ گُل سے گر پڑی، تڑپی، تڑپ کر مرگئی

Post a Comment

0 Comments