دیکھ کر دلکشی زمانے کی
آرزو ہے فریب کھانے ک
آرزو ہے فریب کھانے ک
اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
ظلمتوں سے نہ ڈر کہ رستے میں
روشنی ہے شراب خانے کی
آ ترے گیسوؤں کو پیار کروں
رات ہے مشعلیں جلانے کی
کس نے ساغر عدمؔ بلند کیا
تھم گئیں گردشیں زمانے کی
0 Comments