Showing posts from April, 2019Show all
میں عشق کائنات میں زنجیر ہو سکوں
خالی خالی جو گھر تھا اک دم بھر گیا
احباب کا کرم ہے ۔۔کہ خود پر کھلا ہوں میں
بے وفائی پہ تیری جی ہے فدا
بلبل غزل سرائی آگے ہمارے مت کر
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
اب پھر پوچھتے ہو مقام اپنا
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کر
غم خاص پر کبھی چپ رہے
وہ جس کو میں سمجھتا رہا کامیاب دن
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
کسی سے جدا ہونا اگر اتنا آساں ہوتا فراز
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
محبت ان دنوں کی بات ہے فراز
مخالفت سے میرے شخصیت سنورتی ہے
مل رہا ہے ، نہ کھو رہا ہے تو
میرے اندر ہی تو کہیں گم ہے
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
بے حجاب ہی آنا بیماروں کی محفل میں
پھر یوں ہوا  کہ ہاتھ سے  کشگول گرپڑا
مجھے پتہ ہے کہ میرے مرنے کے بعد کیا ہو گا
میں اس پہ جان بھی وار دوں تو یارو
تم جو کہتے ہو تو مان لیتے ہیں
یہ بھی ممکن ہے میاں آنکھ بھگونے لگ جاؤں