آنچ تو دیئے کی تھی سردیوں کی شاموں میں


2 lines poetry with images


آنچ تو دیئے کی تھی سردیوں کی شاموں میں
ورنہ دھوپ کب اتری سردیوں کی شاموں میں

ہاتھ سے کبوتر تو پھر اڑا دیا میں نے
رہ گئی ہے تنہائی سردیوں کی شاموں میں

ہجر اور ہجرت کو اوڑھ کر بھی دیکھا ہے
مر گئی تھی اِک تتلی سردیوں کی شاموں میں

سرد گرم لمحوں کی آگ تاپتے تھے ہم
وہ جو اِک رسوئی تھی سریوں کی شاموں میں

آج دیر تک سُلگی تیری یاد کی خوشبو
دل کی بات دل سے تھی سردیوں کی شاموں میں

Post a Comment

0 Comments