گزراں ہیں گزرتے رہتے ہیں

sad poetry in 2 lines


گزراں ہیں گزرتے رہتے ہیں
ہم میاں جان مرتے رہتے ہیں

ہائے جاناں وہ ناف پیالہ ترا
دل میں بس گھونٹ اترتے رہتے ہیں

دل کا جلسہ بکھر گیا تو کیا
سارے جلسے بکھرتے رہتے ہیں

یعنی کیا کچھ بھلا دیا ہم نے
اب تو ہم خود سے ڈرتے رہتے ہیں

ہم سے کیا کیا خدا مکرتا ہے
ہم خدا سے مکرتے رہتے ہیں

ہے عجب اس کا حال ہجر کہ ہم
گاہے گاہے سنورتے رہتے ہیں

دل کے سب زخم پیشہ ور ہیں میاں
آن ہا آن بھرتے رہتے ہیں

Post a Comment

0 Comments